سوڈان کی خانہ جنگی شدت اختیار کرچکی ہے، الفاشر پر نیم فوجی دستوں کے قبضے کے بعد سیکڑوں متاثرین نے پڑوسی ریاست میں پناہ لی ہے، جبکہ جرمنی، اردن اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر سوڈان میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
EPAPER
Updated: November 01, 2025, 7:02 PM IST | Darfur
سوڈان کی خانہ جنگی شدت اختیار کرچکی ہے، الفاشر پر نیم فوجی دستوں کے قبضے کے بعد سیکڑوں متاثرین نے پڑوسی ریاست میں پناہ لی ہے، جبکہ جرمنی، اردن اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر سوڈان میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
                                ایک نومبر۲۰۲۵ء کو دبئی سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، جرمنی، اردن اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر سوڈان میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اس صورتحال کو انتہائی سنگین اور تباہ کن قرار دیا ہے۔ یہ اپیل اس وقت سامنے آئی ہے جب نیم فوجی دستوں نے دارفور کے آخری بڑے شہر الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے۔اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسیزکے جنگجوؤں نے الفاشر میں قتل عام کیا ہے، اسپتال میں سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا ہے اور نسلی بنیاد پر شہریوں کو نشانہ بنایا ہے جبکہ جنسی زیادتیوں کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ اگرچہ آر ایس ایف نے اسپتال میں قتل کی تردید کی ہے، تاہم شہر سے فرار ہونے والوں کے بیانات، سیٹلائٹ تصاویر اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں بڑے پیمانے پر قتل کے ثبوت ملتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی حد ایک لاکھ سے گھٹا کر ۷۵۰۰؍ کردی گئی
بحرین میں منعقدہ مناما ڈائیلاگ سیکورٹی سربراہ کانفرنس میں برطانوی سیکرٹری خارجہ یویٹ کوپر نے الفاشر میں پیش آنے والے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ دارفور سے موصول ہونے والی اطلاعات میں انتہائی ہولناک مظالم کا ذکر ہے۔جرمن وزیر خارجہ جوہان واڈیفول نے بھی اسی قسم کی تشویش کا اظہار کیا اور آر ایس ایف پر الفاشر میں تشدد کا براہ راست الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سوڈان کی صورتحال مکمل طور پر قیامت خیز ہے۔‘‘اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی کا کہنا تھا کہ’’ سوڈان کو وہ توجہ نہیں مل رہی جس کا وہ مستحق ہے۔ وہاں انسانی المیہ انتہا کو پہنچ چکاہے۔ ہمیں اسے روکنا ہوگا۔‘‘
الفاشر، سوڈان سے بے گھر ہونے والے سینکڑوں افراد شمالی ریاست میں انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں پہنچے۔سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ مغربی سوڈان کے شمالی دارفور ریاست کے دارالحکومت الفاشر میں تشدد کےسبب بھاگنے والے کم از کم۶۴۲؍ افراد ایک مشکل اور خطرناک سفر کے بعد سوڈان کی شمالی ریاست میں پہنچ چکے ہیں۔نیٹ ورک نے خبردار کیا کہ نئے آنے والے سنگین حالتوں میں زندگی گزار رہے ہیں، جہاں ان کے پاس پناہ گاہوں ، خوراک اور صاف پانی کی شدید قلت ہے، اور بنیادی صحت کی خدمات کا فقدان ہے، جس سے خاص طور پر بچوں، خواتین اور بزرگ متاثر ہو رہے ہیں۔ اور خبردار کیا کہ آنے والے دنوں میں جیسے جیسے دارفور میں صورتحال بگڑ رہی ہےبے گھر ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے ۔نیٹ ورک نے مقامی حکام اور سوڈان کے اندر اور باہر موجود انسانی اداروں سے اپیل کی کہ فوری طور پر طبی امداد، خوراک، پناہ گاہیں اور نفسیاتی معاونت فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھئے: جولائی کے بعد سے ۳؍ لاکھ ۲۰؍ ہزار شامی پناہ گزین وطن لوٹے: لبنانی حکام
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجر نے جمعے کے روز بتایا کہ آر ایس ایف کے شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے صرف چار دنوں کے اندر الفاشر سے۶۲؍ ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ماہرہ پر محاصرے کے بعد الفاشر اس ہفتے آر ایس ایف کے قبضے میں آگیا تھا۔ حقوق انسانی کے گروپوں نے نیم فوجی دستوں پر اجتماعی قتل، لوگوں کو حراست میں لینے اور اسپتالوں پر حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔واضح رہے کہ سوڈان اپریل۲۰۲۳ء سے فوج اور آر ایس ایف کے درمیان خانہ جنگی کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔